iqqbal 2 Flashcards
(3 cards)
نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لاالہ میں ہے
وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تیری نگاہ میں ہے
حلِ لُغات:تخت و تاج)بادشاہت)، لشکر و سپاہ( فوج)، مردِ قلندر (مرد مومن)، بارگاہ(محفل)
حلِ لُغات:صنم کدہ(بت خانہ)، مرد حق(سچی بات کہنے والا)، خلیل(حضرت ابراہیمؑ کا لقب)، نکتہ(راز کی بات)، پوشیدہ(چھپی ہوئی)
حلِ لُغات:سنگ و خشت(پتھر اور اینٹ)
مفہوم:جو بات ایک درویش صفت انسان کی محفل میں ہے نہ تو بادشاہت میں ہے اور نہ ہی فوج کے لشکر میں۔
مفہوم:یہ دنیا بت خانہ ہے اور اس میں مردِ حق اللہ کا دوست ہے۔ یہ وہ راز ہے جو لاالہ میں پوشیدہ ہے۔
مفہوم:تیرا وہی جہاں ہے جس کو تو تعمیر کرے۔ یہ پتھر اور اینٹ کی بنی ہوئی دنیا تیری منزل نہیں ہے۔
ہم فقیروں سے دوستی کر لو
گر سکھا دیں گے بادشاہی کا
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زورِ بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیا ر ہوگا
2
شانِ خلیل ہوتی ہے اس کے کلام سے عیاں
کرتی ہے اس کی قوم جب اپنا شعار آزری
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفویؐ سے شررِ بولہبی
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ
پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من
3
نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
جہاں ہے تیرے لیے، تو نہیں جہاں کے لیے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے
جہانِ تازہ کي افکارِ تازہ سے ہے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہيں جہاں پيدا
تو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مشتِ خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے
خبر ملی ہے خدایانِ بحروبر سے مجھے
فرنگ رہ گزرِ سیل بے پناہ میں ہے
تلاش اس کی فضاؤں میں کر نصیب اپنا
جہانِ تازہ مری آہ صبح گاہ میں ہے
حلِ لُغات:مہ(چاند)، مشت خاک(مٹھی بھر خاک)، آوارگان راہ(راستہ بھولے ہوئے)
حلِ لُغات:خدایانِ بحروبر(خشکی اور تر ی کا علم رکھنے والے)، فرنگ(مغرب)، رہ گزر(راستہ)، سیلِ بے پناہ( شدیدطوفان)
حلِ لُغات:نصیب(قسمت)، جہانِ تازہ(نئی دنیا)، آہِ صبح گاہ(صبح کے وقت کی دعا)
مفہوم:وہ مٹھی بھر خاک (انسان) ابھی راستے میں آوارہ پھر رہا ہے جس کا مقام چاند اور ستاروں سے آگے ہے۔
مفہوم:مجھے خشکی اور تری کا علم رکھنے والوں سے یہ خبر ملی ہے کہ مغرب بہت شدید طوفانوں کی زد میں ہے۔
مفہوم:میری آہ ِصبح گاہی میں ایک تازہ جہان آباد ہے، تواس کی فضاؤں میں اپنا نصیب تلاش کر۔
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
آہ، کس کی جُستجو آوارہ رکھتی ہے تجھے
راہ تُو، رہرو بھی تُو، رہبر بھی تُو، منزل بھی تُو
مومن کے جہاں کی حد نہیں ہے
مومن کا مقام ہر کہیں ہے
آدمی کے پاس سب کچھ ہے مگر
ایک تنہا آدمیت ہی نہیں
2
تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی
جو شاخ نازک یہ آشیانہ بنے گا، ناپائیدار ہو گا
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب مغرب کی
یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
چہرہ روشن، اندروں چنگیز سے تاریک تر
بے کاری و عریانی و مے خواری و افلاس
کیا کم ہیں فرنگی مدنیت کی فتوحات
3
اوروں کا ہے پیام اور میرا پیام اور ہے
عشق کے دردمند کا طرزِ کلام اور ہے
تین سو سال سے ہیں ہند کے مے خانے بند
اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی!
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر
مرے کدو کو غنیمت سمجھ کہ بادۂ ناب
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے
حلِ لُغات:کدو(فقیر کا پیالہ)، بادۂ ناب(خالص شراب)، خانقاہ(روحانی تعلیم کی جگہ)
مفہوم:میرے پیالے میں ایسی معرفت کی شراب ہے جو مدرسے اورخانقاہ میں نہیں ہے۔
مرا سبوچہ غنیمت ہے اس زمانے میں
کہ خانقاہ میں خالی ہیں صوفیوں کے کدو
گلا تو گھونٹ دیا اہلِ مدرسہ نے ترا
کہاں سے آئے صدا، لا الہ الا اللہ
ہزاروں سال نرگس اپنی بےنوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے غم ناک
نہ زندگی، نہ محبت، نہ معرفت، نہ نگاہ
اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے غم ناک
نہ زندگی، نہ محبت، نہ معرفت، نہ نگاہ