اتش کی غزلیات Flashcards
(23 cards)
بہار آ رہی ہے پر شعر
چلتے ہو تو چمن کو چلیے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے
پات ہرے ہیں، پھول کھلے ہیں، کم کم بادوباراں ہے
باہر ا رہی ہے اور ہزار جا رہی ہے پر شعر
آئے بہار جائے خزاں ہو چمن درست
بیمار سال بھر کے نظر آئیں تندرست
دنیا سے اخرت کے سفر میں ساز و سامان اکھٹا کر پر شعر
آخرت میں نیک عمل ہی کام آئیں گے
پیش ہے تجھ کو سفر، زاد سفر پیدا کر
دنیا سے اخرت کے سفر میں نیک اعمال کی بجائے کچھ نہ لے کے جائے گا پر شعر
جائے گا جب یہاں سے کچھ بھی نہ پاس ہوگا
دو گز کفن کا ٹکڑا ترا لباس ہوگا
موت میں اللہ تعالی کی مہربانی پر شعر
پردہ میری خطاؤں پہ ڈالا ہے پیار کا
مجھ پہ بڑا کرم ہے میرے پروردگار کا
منزل کو پہنچ ہی جائیں گے پر شعر
چھو ہی لیتے ہیں منزل کو آخر قدم
کٹ ہی جاتا ہے یارو سبھی کا سفر
محنت کرنے پہ منزل مل ہی جائے گی پر شعر
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
وہ کون سا عقدہ ہے جو دا ہو نہیں سکتا
ہر جگہ دشمن ہے لیکن خدا تو ہے دوست پر شعر
ہو بھرا شہر بھی دشمن تو مجھے کیا غم ہے
چاہیے ساتھ میرے صرف خدا کی رحمت
اگر خدا پہ یقین ہے تو کسی بھی منزل کی طرف چلیں گے پر شعر
کود پڑ دریا میں،کیا طوفان کا غم،کشتی کی فکر
ہے اگر تجھ کو یقین فضل خدا ہو جائے گا
ہوائی دور میں خوشگوار راہ میں ہیں
خزاں چمن سے ہے جاتی بہان راہ میں ہے
مفہوم
خوش ذائقہ شراب سے مہکی ہوئی ہوا ارہی ہے جو اس بات کی پیامبر ہے کہ باغ سے خزاں رخصت ہونے کو ہے اور بہار جلد ہی انے کو ہے
عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں
نہ کوئی شہر نہ کوئی دیار راہ میں ہے
مفہوم
انسان کو چاہیے کہ اپنی زندگی میں ہی سفر اخرت کی تیاری کرے کیونکہ اس سفر کے دوران میں کوئی شہر یا بستی نہیں اتی
نہ بدر کا ہے نہ کوئی رفیق ساتھ اپنے
فقت عنایت پروردگار راہ میں ہے
مفہوم
موت کے سفر میں ہمارے ساتھ نہ کوئی دوست ہوگا نہ کوئی رہنما صرف اللہ کی مہربانی ہوگی جو کام ا سکے گی
سفر ہے شرط مسافر نماز بہتیرے
ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہے
مفہوم
انسان کے لیے لازم ہے کہ سفر اختیار کرے اسے راستے میں ہزار ہا مددگار اور سایہ دار درخت ملیں گے
مقام تک بھی ہم اپنے پہنچ ہی جائیں گے خدا تو دوست ہے دشمن ہزار رنگ میں ہیں
مفہوم
اگرچہ ہمارے راستے میں ہزاروں دشمن موجود ہیں مگر خدا تو ہمارے حامی و ناصر ہے لہذا ہم اپنی منزل مقصود پر پہنچ جائیں گے
یہ ارزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے
ہم اور بلبل بیتاب گفتگو کرتے ہیں
مفہوم
اے محبوب میری ارزو تھی کہ تمہیں بھول کے سامنے کرتے اور پھر میں اور بے چین بلبل اپس میں بات چیت کرتے
پیام ورنہ میسر ہوا تو خوب ہوا
زبان غیر سے کیا شرح ارزو کرتے ہیں
مفہوم
ہمیں نامہ بر نہیں ملا تو یہ بھی بہتر ہوا کیونکہ کسی دوسرے کی زبان سے تو ضیح و تشریح کی توقع نہیں کی جا سکتی
میری طرح سے مہم مہر بھی ہے اوارہ
کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے ہیں
مفہوم
شاید میری طرح چاند اور سورج بھی کسی محبوب کی متلاشی ہے کیونکہ یہ بھی کسی عاشق کی مانند اوارہ گرد ہیں
ہمیشہ میں نے گریبان کو چاک چاک کیا
تمام عمر رفو گر ہے رفوع کرتے ہیں
مفہوم
میں جنہوں نے عشق میں اپنے گریبان کو چاک کرتا رہا جبکہ میرے دوست اسے مرمت کرتے رہے
سب سے زیادہ خوبصورت میرا محبوب ہے پر شعر
پھر اس کے بعد کیا دیکھے گا کوئی
اسے دیکھے کوئی میری نظر سے
پیامبر ذریعے دل کی بات نہیں کہی جاتی پر شعر
کہیں وہ اپ مل جاتا تو اس سے اپنا دکھ کہتے
کہا جاتا نہیں ہے خال دل حط کی زبانی بھی
اوارہ ہونے پر شعر
میں بھی ہوں تیری طرح سے اوارہ وہ بےکار
اڑتے ہوئے پتے مجھے ہمراہ لیے چل
گریباں کو چاک چاک پر شعر
اب کے جنوں میں فاصلہ شاید نہ کچھ رہے
دامن کے چاک اور گریباں کے چاک میں