قطعات Flashcards
(14 cards)
قطعات کے شاعر
مرزا محمود سرحدی (1913-1967)
برے اشعار کا اثر پر شعر
ان برے اشعار کا یہ ہے اثر
قوم بربادی کے نزدیک اگئی
سارے شاعر جہنم میں جائیں گے پر شعر
گنہگار وہاں چھوٹ جائیں گے سارے
جہنم کو بھر دیں گے شاعر ہمارے
شاعری کا اثر پر شعر
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
نوکری رشوت سے ملتی ہے پر شعر
نوکری ملتی ہے رشوت سے فقط
یہ خرابی ہر طرف ہر گام ہے
نوکری لینے کے لیے صرف محنت کسی کام کی نہیں پر شعر
صرف محنت کیا ہے انور کامیابی کے لیے
کوئی اوپر سے بھی ٹیلی فون ہونا چاہیے
انگریزوں کی نقل کرنے پر شعر
اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
کھانا نہیں بھولتے مگر اپنے قوم کے بارے میں سوچنا بھول جاتے ہو پر شعر
کھائے بغیر تو نہیں گزارا ہے کوئی دن
سوچے بغیر کتنے زمانے گزر گئے
مسلمان کامیاب ہونے کے بعد مسلمان نہ رہے پر شعر
قابلیت تو بہت بڑھ گئی ماشاء اللہ
مگر افسوس یہی ہے کہ مسلمان نہ رہے
زمانے میں مسلمان ہو کر قابلیت پاؤ پر شعر
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
کل ایک مفکر مجھے کہتا تھا سرراہ
شاید تیری ملت کا ہے مٹنے کا ارادہ
میں نے یہ کہااس سے کوئی وجہ بھی ہوگی
بولا کہ تیری قوم میں شاعر ہیں زیادہ
مفہوم
کل ایک مفکر مجھے سر راہ کہنے لگا کہ شاید تیری قوم نے مٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے وجہ پوچھنے پر اس نے بتایا کہ تیری قوم میں شاعروں کی کثرت ہے
نوکری کے لیے اخبار کے اعلان نہ پڑھ
جان پہچان کی باتیں ہیں کہا مان نہ پڑھ
جن کو ملنی ہوتی انہیں پہلے ہی مل جاتی ہے
بس دکھاوے ہی کے ہوتے ہیں یہ فرمان نہ پڑھ
مفہوم
شاعر نوکری کے متلاشی نوجوانوں جو اخبار چھانتے ہیں کہتا ہے کہ اخبار کا مطالعہ برائے حصول ملازمت وقت کا ضیاع ہے کیونکہ یہ تو صرف دکھاوے کے اشتہار ہیں ملازمت تو سفارشیوں کو پہلے ہی مل جاتی ہے
اے ساقی گل فام برا ہو ترا تو نے
باتوں میں لبھا کر ہمیں وہ جام پلایا
یہ حال ہے سو سال غلامی میں بسر کی
اور ہوش ہمیں اب بھی مکمل نہیں آیا
مفہوم
اے خوب رو ساقی! تو نے ہمیں محو گفتگو کر کے ایسا جام نوش کرا دیا کہ سو برس کی طویل مدت کے گزر جانے کے باوجود تاحال مکمل حواص بحال نہیں ہوئے اور سلسلہ غلامی اب بھی جاری ہے
جن کو انگریز کا قانون ہو ازبر ان سے
اور سب پوچھ مگر شرح کے احکام نہ پوچھ
ریڈیو پر بھی جو قران کی تلاوت نہ سنے
ان مسلمانوں کی اولاد کا اسلام نہ پوچھ
مفہوم
عصر حاضر کے مسلمان اسلام سے نا اشنا ہیں۔ اگر اتفاقی طور پر ریڈیو پر تلاوت شروع ہو جائے تو یہ نام نہاد مسلمان سننا گوارا نہیں کرتے۔