مستقبل کی جھلک Flashcards
(21 cards)
مستقبل کی جھلک کے شاعر
مولانا ظفر علی خان( 1873-1956)
ہندوستان سے ازادی کی مبارک والا دن انے لگا ہے پر شعر
وہ دن انے کو ہے ازاد جب ہندوستان ہوگا
مبارک باد اس کو دے رہا سارا جہاں ہوگا
غیرت پر شعر
غیرت ہے بڑی چیز جہان تنگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سر دارا
اسمان اور روشن ہو جائے گا
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشتے ورا سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
لام کا پرچم بلند ہوگا
نظر اتا ہے لہراتا ہوا اسلام کا جھنڈا
بہرسو نور پھیلاتا ہوا اسلام کا جھنڈا
میرے جیسے اہل سن بھی پیدا ہوں گے پر شعر
میں غلاموں کو دیا کرتا ہوں درس حریت
میرا پیشہ ہے بغاوت، باغی کہلاتا ہوں میں
اپنا خود محافظ ہو جائے گا
کسی روز خود غرق ہو جائے گی
بہت بہہ چکی ہے یہ کاغذ کی ناؤ
دارالحرم دارالامں ہو جائے گا پر شعر
پرانا ہوا دفتری اقتدار
سمجھ لواب اس کا بھی ہے چل چلاؤ
غلامی اور ازادی کا دھن پر شعر
کہ ازادی کا ایک لمحہ ہے بہتر
غلامی کی حیات جاوداں سے
مستقبل کو سننا اور مستقبل کو دیکھنے پر شعر
میں سن رہا ہوں اسے جو سنائی دیتا نہیں
میں دیکھتا ہوں اسے جو دکھائی دیتا نہیں
میرا فرمایا ہوا ایک دن سارے عالم پر چھا جائے گا پر شعر
سارے عالم پہ ہوں میں چھایا ہوا
مستند ہے میرا فرمایا ہوا
کوئی دن جاتا ہے پیدا ہوگی اک دنیا نئی
خون مسلم صرف تعمیر جہاں ہو جائے گا
مفہوم
بہت جلد وہ دن آنے والا ہے جب ایک نئی دنیا تحلیق ہوگی اور مسلمان کا لہو نئی دنیا کی تعمیر میں استعمال ہوگا
بجلیاں غیرت کی تڑپیں گی فضائے قدس میں
حق عیاں ہو جائے گا باطل نہاں ہو جائے گا
مفہوم
مسلمانوں کی غیرت بیدار ہوگی اور حق فاتح اور باتیں شکستہ حال ہو جائے گا
ان کواکب کے عوض ہوں گے نئے انجم طلوع
ان دنوں رخشندہ تر، یہ اسماں ہو جائے گا
مفہوم
آج کے ستاروں (شہداء) کی جگہ نئے ستارے (نئے غازی) لیں گے اور عالم اسلام مزید تاب ناک(روشن) ہو جائے گا
پھر نئے محمود ہوں گے حامی دین متین
بچہ بچہ غیرت ارپ ارسلان ہو جائے گا
مفہوم
امت مسلمہ میں پھر محمود جیسے اسلام دوست حکمران پیدا ہوں گے اور قوم کا ایک ایک فرزندا الب ارسلان کے لیے باعث رشک ہو گا
میرے جیسے ہوں گے پیدا سینکڑوں اہل سخن
نقطہ نقطہ جن کا آزادی کی جاں ہو جائے گا
مفہوم
میرے جیسے سینکڑوں شعرا پیدا ہوں گے جن کا ہر شعر آزادی کا جذبہ بیدار کرنے کے لیے صرف ہوگا
ڈھائی جائے گی بنا یورپ کے استعمار کی
ایشیا آپ اپنے حق کا پاسباں ہو جائے گا
مفہوم
جلد ہی یورپی استعمار( قبضہ) کی بنیادیں گرا دی جائیں گی اور ایشیا اپنے حقوق کا خود محافظ بن جائے گا
نغمہ آزادی کا گونجے گا حرم اور دیر میں
وہ جو دارالحرب ہے دارالاماں ہو جائے گا
مفہوم
مساجد اور مندروں میں عبادت کی مکمل ازادی ہوگی اور بڑے صغیر دارالحرب سے دارالاماں میں بدل جائے گا
ہم کو سودا ہے غلامی کا کہ آزادی کی دھن
چند ہی دن میں ہمارا امتحان ہو جائے گا
مفہوم
ہم غلامی کے خواہاں(خواہش) ہیں یا ازادی کے متوالے( خواہش) چند ہی دن میں ہمارا امتحان ہو جائے گا
اس بشارت کو نہ سمجھو ایک دل خوش کن قیاس
جس کو سن کر ہر مسلمان شادماں ہو جائے گا
مفہوم
میری اس بشارت کو محض خوش فہمی نہ سمجھا جائے بلکہ اسے سن کر مسلمانوں کے دل شادماں ہو جائیں گے
سچ ہے میرا حرف حرف اور جس کو اس میں شک ہے آج
دیکھ لینا کل میرا ہم داستاں ہو جائے گا
مفہوم
جس شخص کو میری باتوں پر شک ہے وہ کل جان لے گا کہ میرا ایک ایک حرف سچ تھا