ایبسٹریکٹ آرٹ Flashcards
(15 cards)
ایبسٹریکٹ آرٹ کے شاعر
سید محمد جعفری( 1911-1976)
نمائش کو دیکھنے پر کچھ سمجھ تو نہ آئی مگر پھر بھی تعریف کر دی پر شعر
نمائش تو کچھ بھی نہیں تھی مگر
مروت سے تعریف کرنے لگا
لوگ پوچھتے ہیں کہ وہ شرماتا ہوں ابسٹریکٹ آرٹ کی بات کرنے پر پر شعر
ایکسٹریکٹ آرٹ کی دیکھی جو نمائش میں نے
شرم سے میری جبین پر تھا پسینہ ایا
تصویر میں بھینس کا جسم اور اونٹ کی گردن ہونے پر شعر
بھینس کےجسم پہ تھی اونٹ کی گردن سی بنی
اور پھر ظلم کہ نام اس کو دیا فن کا کمال
تصویر میں مسواکی سے ٹانگیں ہونے پر شعر
ٹانگیں اس کی تھی صورت مسواک
ناک اس کی بنی تھی دہشت ناک
تصویر ایسے ماحول لوگ ہوتے ہیں جیسے صرف رنگ گرائے ہوں پر شعر
سادہ کاغذ پہ رنگ بکھرے ہیں
نام اس کو بھی دے دیا فن کا
آڑی ترچھی لکیریں پر شعر
ہری ترچھی لکیریں تھی جیسے
آئینے پر کرن اور سورج کی
اس تصویر کو دیکھ کر بچے بھی ڈر جاتے تھے پر شعر
دیکھی بے ڈھنگی تصویریں تو بچے
خوف سے ماؤں کے سینے سے جالپٹے
ایبسٹریکٹ آرٹ کی دیکھی تھی نمائش میں نے
کی تھی ازراہ مروت بھی ستائش میں نے
مفہوم
میں نے تجریدی مسوری کی نمائش دیکھی اور ذراہ مروت اس کی تعریف بھی کی۔
یعنی صرف لحاظ کرتے ہوئے تعریف کی
آج تک دونوں گناہوں کی سزا پاتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ کیا دیکھا تو شرماتا ہوں
مفہوم
میں اج تک دونوں گناہوں کی سزا بھگت رہا ہوں جب لوگ پوچھتے ہیں کہ تم نے کیا دیکھا تو بتاتے ہوئے شرم اتی ہے۔
دو گناہ یعنی ابسٹریکٹ ارٹ کو دیکھنا اور دوسرا اس کی جھوٹی تعریف کرنا
ایک تصویر کو دیکھا جو کمال فن تھی
بھینس کے جسم پر ایک اونٹ کی سی گردن
ٹانگ کھینچی تھی کہ مسواک جیسے کہتے
ناک وہ ناک خطرناک جسے کہتے ہیں
مفہوم
میں نے ایک تصویر دیکھی کہ جیسے بھینس کے جسم پر اونٹ کی گردن بنی ہوئی تھی اور اسے فن کا کمال ظاہر کیا گیا تھا اس تصویر کی ٹانگ مسواک کی طرح لگتی تھی اور ناک بھی خطرناک بنی ہوئی تھی۔
ایک تصویر کو دیکھا کہ کیا رکھا ہے
ورق صاف پہ رنگوں کو گرا رکھا ہے
آڑی ترچھی سی لکیریں تھی وہاں جلوہ فگن
جیسے ٹوٹے ہوئے آئینے پر سورج کی کرن
مفہوم
ایک اور تصویر یوں نظر ائی جیسے کورے کاغذ پر رنگوں کو گرایا ہوا ہو یوں لگتا تھا کہ ٹوٹے ہوئے آئینے پر سورج کی کرنے چھن چھن کر پڑ رہی تھی۔
اس نمائش میں جو اطفال چلے جاتے ہیں
ڈر کے ماؤں کے کلیجے سے لپٹ جاتے ہیں
مفہوم
اس نمائش کو دیکھ کر بچے بھی اس قدر خوف زدہ ہو رہے تھے کہ ماؤں کے سینے سے چمٹ جاتے تھے
الگرز جائزہ لے کر یہ کیا ہے انصاف
آج تک کر نہ سکا اپنی خطا خود میں معاف
مفہوم
میں نے جائزہ لے کر یہ انصاف کیا ہے کہ میں نے ایسی ہداگ کا کی ہے جس سے میں خود بھی معاف نہیں کر سکا۔
میں نے یہ کام کیا سخت سزا پانے کا
یہ نمائش نہ تھی ایک خواب تھا دیوانے کا
مفہوم
تجریلی آرٹ کی نمائش میں جانا دراصل قابل سزا جرم ہے اور یہ نمائش نہ تھے بلکہ ایک پاگل کا خواب تھا